سوات وین حملہ دہشت گردی نہیں، غیرت کے نام پر قتل تھا: آئی جی

خیبر پختونخواہ انسپکٹر جنرل آف پولیس معظم جاہ انصاری نے کہا ہے کہ سوات کے علاقے گلی باغ میں سکول وین ڈرائیور کا قتل دہشت گردی نہیں بلکہ ذاتی رنجش تھی اور ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ دو ملزمان کی تلاش جاری ہیے۔ سوات میں تمام پہاڑی چوٹیاں دہشت گردوں سے خالی کرا لی گئی ہیں اور آئندہ دو سے تین مہینوں میں سوات کے رونقیں دوبارہ بحال ہوگی ۔مینگورہ بائی پاس واقع کی بھی تحقیقات جاری ہیں اور جلد حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں گے۔ ایک سال کے دوران بھتہ کی کال دینے والے 63افراد کو گرفتار کر لیا گیاہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیدوشریف سوات میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر کمشنر ملاکنڈ ڈویژن شوکت علی یوسفزئی ،ڈی آئی جی ملاکنڈ ریجن ذیشان اصغر ،ڈی آئی جی سی ٹی ڈی جاوید اقبال ،ڈی پی او سوات زاہد نواز مروت اورایس پی سی ٹی ڈی اظہار شاہ بھی موجود تھے ۔
آئی جی معظم جاں انصاری نے کہا کے افغانستان میں 15 اگست 2021کوحالات تبدیل ہونے سے پورے خطے میں تبدیلی آگئی اور جیلوں سے جرائم پیشہ افراد اور دہشت گرد رہا ہوئے جس سے حالات خراب ہوئے تاہم یہ واضح کردیناچاہتے ہیں کہ جو بھی دہشت گرد آئیںنگے ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی انہوں نے کہا کہ اس وقت سوات کے تمام پہاڑوں اور چوٹیوں کو دہشت گردوں سے خالی کرایا گیا ہے اور ہر چوٹی پر آرمی اور پولیس موجود ہے
انہوں نے کہا کہ 10اکتوبر کوگلی باغ میں سکول وین ڈرائیوحسین احمد کے قتل سے علاقے میں دہشت پھیل گئی اور اس کو لوگ دہشت گردی کا وقوعہ قرار دے کر اس کے خلاف بڑے بڑے جلو س نکلے اور سیاسی قائدین نے قیادت کی تاہم پولیس نے انتہائی مہارت کے ساتھ اس کیس کوٹریس کرکے مقتول حسین احمد کے سالے کو گرفتار کر لیا ہے
جب کے دو ملزمان کی تلاش جاری ہے۔ایک ملزم دوبئی فرار ہوگیا ہیے جس کے لیے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جا رہا ہے اور جلد وہ پولیس کے گرفت میں ہوگا انہوں نے کہا کہ اس قتل کے محرکات ذاتی اور گھریلو تنازعہ تھاجس میں اسلحہ بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مینگورہ بائی پاس پر ہونے والے واقعہ میں باپ بیٹے کی جاں بحق ہونے اور اس میں آرمی کے جوانو ں کے زخمی ہونے کے بعد سی ٹی ڈی کی جانب سے تفتیش جاری ہیے اور جلد حقائق سامنے لائے جائیں گے۔
آئی جی معظم جاہ انصاری نے کہا کہ سوات میں دو سے تین ماہ تک حالات بہتر اور رونقیں دوبارہ بحال ہوں گے اور تفریحی مقامات پر سیاحتی سرگرمیاں شروع کر کے سیاحوں کو لایا جائے گا انہوں نے کہا کہ دیر میں بھی اسکول کے بچوں کو نشانہ بنایا گیا تھا لیکن چند گھنٹوں بعدہی حقائق سامنے اگئے تو دو فریقین کے اپس میں فائرنگ کے نتیجے میں بچی زخمی ہوئی تھی انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر عاطف خان کو بھتے کے کال اور خط کے حوالے سے بھی تفتیش جاری ہے تاہم طالبان کے جانب سے افیشلی پیغام سامنے ایا ہے کہ یہ خط انہوں نے نہیں بھیجا ہے تاہم پھر بھی پولیس تفتیش کر رہی ہے اور یہ بات واضح ہے کہ پچھلے ایک سال کے دوران پولیس نے خیبر پختونخواہ میں بھتے کے کال دینے والے 63 ملزمان کو گرفتا ر کر لیا ہے۔