عدلیہ سے پوچھتا ہوں کہ یہ جس طرح قانون شکنی کر رہے ہیں کیا وہ اس کی اجازت دیں گے، عمران خان

چئیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی پشاور میں پریس کانفرنس
آج پاکستان میں فیصلہ کن وقت ہے
فاشسٹ حکومت کی تاریخ معلوم ہے کہ یہ کیسے آپریٹ کرتے ہیں
نون لیگ حکومت میں ہوتے ہیں تو فاشسٹ ہوتے ہیں
حکومت سے باہر جاتے ہیں تو انہیں جمہوریت یاد آ جاتی ہے
یہ اتنے ہی غیر جمہوری ہے جتنے ڈکٹیٹرز رہے ہیں
انہوں نے جمہوریت آئین و قانون کی دھجیاں اڑادی ہیں
موجودہ کابینہ میں سے 60 فیصد لوگ مجرم ہے ضمانت پر رہا ہیں
میری 26 سالہ سیاست میں کبھی کوئی قانون نہیں توڑا
ہماری حکومت میں یہ کتنی بار سڑکوں پر آئے اور احتجاج کیے،ہم نے کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی
بیرون ملک سازش کے تحت ان لوگوں کو لایا گیا جو کہ تیس سال سے ملک کے مجرم ہیں
قوم ملک کے اداروں کی طرف دیکھ رہی ہے
میں اپنی عدلیہ سے پوچھتا ہوں کہ یہ جس طرح قانون شکنی کر رہے ہیں کیا وہ اس کی اجازت دیں گے
عدلیہ اپنے فیصلوں میں جمہوریت کا تحفظ کریں
مجرموں کی کابینہ نے حقیقی آزادی مارچ کو روکنے کا غیرقانونی فیصلہ کیا ہے
نیوٹرل رہنے کی گنجائش اس وقت کسی کے پاس نہیں ہے
جو وکلاء جمہوریت کے دفاع کے لیے کھڑے ہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں
امپورٹڈ حکومت نے آتے ہی ملک کی معیشت تباہ کردی ہے
معاشرے میں بدامنی پھیلا دی اور پاکستان عدم استحکام کا شکار ہوگیا ہے
اس بدامنی اور عدم استحکام سے نمٹنے کا ایک ہی حل ہے کہ فوری انتخابات کروائے جائیں،
چوروں کا اقتدار میں آنے کا مقصد ملک کی خدمت نہیں بلکہ اپنے کرپشن کے کیسز ختم کروانا ہے
خدشہ ہے کہ پاکستان میں سری لنکا جیسے حالات نہ پیدا ہو جائے
حق سچ اور ملک کی خودداری کے لیے کھڑے ہونے والے صحافیوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں
صحافیوں کو سچ بولنے کی وجہ سے ڈرایا اور دھمکایا جارہا ہے
نیوٹرلز، جیز اور وکلاء کو پیغام دیتا ہوں کہ یہ فیصلہ کن وقت ہے
جسٹس ناصرہ اقبال کے گھر پر چھاپہ مارا گیا یہ افسوسناک ہے
کوئی جمہوری حکومت اس طرح کے اقدامات نہیں کر سکتی
میں کل خیبرپختونخوا سے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلوس لے کر نکلوں گا
پاکستان بھر سے تحریک انصاف کے قافلے اسلام آباد پہنچیں گے
میں اس کو سیاست نہیں جہاد سمجھ رہا ہوں
میری جان کو خطرہ ہے لیکن میں گھبرانے والا نہیں ہوں،
چوروں کی کابینہ کے پیسے باہر پڑے ہوئے ہیں
قوم سے کہنا چاہتا ہوں کہ ان ڈرنے کی بجائے خوف کی زنجیریں توڑ دیں
کیا ہم 22 کروڑ لوگ ان چوروں کی حکومت کو تسلیم کرلیں؟
کیا پولیس کی تعداد اتنی ہے کہ لاکھوں لوگوں کے سمندر کو روک سکیں؟
ایمان والے لوگوں میں خوف نہیں ہوتا زندگی اللہ کے ہاتھ میں ہے
عزت ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے
اسلام آباد کا آئی جی ایک مجرم ہے سیف سٹی کرپشن میں اس کو نکال رہے تھے
پنجاب کی بیوروکریسی حمزہ شہباز کے آرڈر کیسے مان رہی ہے؟
حمزہ شہباز قانونی طور پر وزیراعلی نہیں رہے ان کے پاس اکثریت نہیں ہے
حمزہ شہباز جن کے سہارے وزیر اعلی بنا وہ ڈی سیٹ ہو چکے ہیں
کس طرح پولیس وارنٹ کے بغیر لوگوں کے گھروں میں گھس گئی؟
اگر پولیس اور بیوروکریسی نے غیرقانونی آرڈر زمانے تو آپ کے خلاف ایکشن لیا جائے گا
نوجوانوں کو کہتا ہوں کہ پاکستان کا مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے
ہمارے پاس دو راستے ہیں ایک ہماری تباہی کا راستہ اور دوسرا حقیقی آزادی کا راستہ ہے
ہمیں اگر کوئی بھی روک سکتا ہے تو روک کے دکھا دے اس سمندر کو کوئی روک نہیں سکتا