گلگت بلتستان الیکشن کون جیتے گا؟

گلگت بلتستان الیکشن کون جیتے گا؟
وزیر اعظم عمران خان نے پچھلے دنوں گلگت بلتستان کا دورہ کیااور آزادی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے گلگت بلتستان کو باقاعدہ طور پر پانچواں صوبہ بنانے کا اعلان کیا۔ عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اعلان اقوام متحدہ کے قراداد کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے جبکہ دوسری طرٖف اپوزیشن جماعتوں نے اس اعلان کو پندرہ نومبر کو ہونے والے انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش قرار دیا ہے۔اس سلسلے میں پاکستان پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشنر کو خط بھی ارسال کیا ہے جس میں وزیر اعظم کے اعلان کو الیکشن قوانین کی خلاف ورزی قرار دینے کی التجاکی گئی۔

گلگت پلتستان کے انتخابات میں مختلف سیاسی جماعتوں سے ۳۳۰ امیدوار ۲۴ نشستوں کے لئے مدمقابل ہونگیں۔
ماہرین کے مطابق حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہوگا۔ ایک حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کا پلڑا اس وجہ سے بھی بھاری ہے کہ حال ہی میں کئی مقامی سیاسی شخصیات نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا ان میں سے سابق سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی فدا محمد ناشاد،سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر محمد اقبال، حیدر خان اور ابراہیم شانائی شامل ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید اور وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈاپور گلگت بلتستان میں بھرپور سیاسی مہم چلانے میں مصروف ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری اور مریم نواز اپنے اپنے سیاسی امیدواروں کو کامیاب کروانے کے لئے کئی دنوں سے گلگت میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔

گالپ کی حالیہ سروے کے مطابق گلگت بلتستان میں سب سے زیادہ مقبول ترین جماعت پاکستان تحریک انصاف اور سب سے پسندیدہ لیڈر عمران خان ہے۔
پلز کنسلٹنٹ نامی سروے کے مطابق گلگت بلتستان کی سب سے مقبول پارٹی پاکستان تحریک انصاف ہے اور سب سے مقبول ترین لیڈر عمران خان ہے مگر حتمی فیصلہ انتخابات میں ہوگا اور گلگت کے عوام اپنے رائے دہی سے اپنے امیدرواروں کا انتخاب کرے گی۔

حکومتی جماعت کے انتخابات میں ممکنہ کامیابی کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ وفاق اور دوبڑے صوبوں میں پہلے سے ہی تحریک انصاف کی حکومتیں قائم ہے جس کا براہ راست فائدہ گلگت بلتستان کی عوام کو ہوگا۔
اب دیکھنا یہ ہی کہ گلگت بلتستان کی عوام کا فیصلہ کس کے حق میں ہوتا ہے۔

اگر مہنگائی اور بہت سے اندرونی مشکلات کے باوجود بھی پاکستان تحریک انصاف نومبر کو ہونے والے انتخابات میں سرخروں ہوتی ہے تو یہی کامیابی کا تاج لے کر حکومتی جماعت عام انتخابات کی طرف جائیگی۔.
فاروق خان۔

اپنا تبصرہ بھیجیں