بجٹ میں تاجر برادری کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، تاجران پاکستان

وفاقی حکومت کی طرف سے پیش کیے گئے بجٹ برائے مالی سال 21-2020 پر مرکزی تنظیم تاجران پاکستان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں تاجربرادری کو کوئی ریلیف پیکیج نہیں دیا گیا۔
صدر مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کاشف چودھری نے کہا کہ صنعت وتجارت کی ترقی، زراعت میں بڑھوتری کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔
کاشف چودھری نے کہا کہ بنکوں سے نقد رقوم نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس کا خاتمہ نہیں کیا گیا، تعمیراتی شعبے کی طرز پر سرمایہ کاری کی تمام کاروباروں کے لیے اجازت بجٹ کا حصہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ شرح سود مزید کم کر کے، تاجروں کو بلاسود کاروبار کی ضمانت پر 5 لاکھ تا 5 کروڑ قرضے دیے جائیں، بجٹ میں سیلز ٹیکس کو 17 فیصد سے 9 فیصد پر لایا جائے۔
صدر مرکزی تنظیم تاجران پاکستان نے کہا کہ آٹے، چینی، اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کمی کے لیے سیلز ٹیکس کا خاتمہ کیا جائے۔
کاشف چوہدری نے کہا کہ انکم ٹیکس و دیگر تمام ٹیکسز کی شرح کو کم ازکم 50 فیصد کم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کاٹیج انڈسٹری کو سیلز ٹیکس سے استثنیٰ اور خصوصی مراعات دی جائیں۔