’سنا مکی‘ کورونا کیلئے مفید علاج ہے؟

آج کل سوشل میڈیا خصوصاً سماجی رابطے کے لیے سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی ایپلیکیشن واٹس ایپ پر یہ خبر بڑی تیزی سے گردش کر رہی ہے کہ جڑی بوٹی سنا مکی میں کورونا کا علاج موجود ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق سنا مکی ایک عام جڑی بوٹی ہے جسے پیٹ اور آنتوں کی بیماریوں کے لیے تو استعمال کیا جا سکتا ہے مگر یہ بات ابھی ثابت نہیں ہوئی ہے کہ اس کا استعمال جان لیوا پھیپھڑوں کےانفیکشن، عالمی وبا کورونا وائرس میں مفید ہے۔

امریکی یونیورسٹی آف میری لینڈ اپر چیساپیک ہیلتھ میں بطور چیف آف انفیکشس ڈزیز فرائض انجام دینے والے ڈاکٹر فہیم یونس کی جانب سے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس سے بچاؤ یا اس کے علاج میں سنا مکی کے مفید ہونے کے کوئی واضح ثبوت نہیں ملتے مگر اس کے کثرت سے استعمال کے کئی نقصانات ضرور سامنے آئے ہیں ۔

https://www.theguardian.com/australia-news/2017/feb/06/herbal-medicines-can-have-dangerous-side-effects-research-reveals

ڈاکٹر فہیم یونس کا کہنا ہے کہ ’چین اور ایشیا میں روایتی جڑی بوٹیوں میں 61 فیصد آرسینک، سیسا (لیڈ) ، کیڈمیئم ، پایا جاتا ہے جبکہ ان جڑی بوٹیوں کا استعمال گردے اور جگر کو نقصان پہنچا سکتا ہے ۔‘

ڈاکٹر فہیم یونس کے مطابق کورونا وبا سے بچنے کے لیے وٹامنز کا استعمال مفید ہے وہ بھی اگر آپ میں وٹامنز کی کمی ہو تو، وٹامنز کی زیادتی کی صورت میں بھی طبعیت خراب ہو سکتی ہے ، وٹامن سی کی زیادتی اعصاب یا جگر کو نقصان پہنچا سکتی ہے جبکہ وٹامن اے ، ڈی ای کے زیادہ استعمال سے پیٹ کی صحت خراب، متلی ، اور دل کی دھڑکن تیز ہو سکتی ہے ۔‘

اسی طرح زنک کے ضرورت سے زیادہ استعمال کی صورت میں متلی ، اُلٹیاں ، پیٹ درد اور قوت مدافعت کمزور ہو سکتی ہے جبکہ ہڈیوں کے بھی کمزور ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے ۔

ڈاکٹر فہیم یونس نے سنا مکی سے متعلق کہا ہے کہ سنا مکی کا زیادہ استعمال بھی نہایت خطرناک ثابت ہوتا ہے، اس کے استعمال سے پیٹ درد ، ڈائریا ، متلی، الیکٹرولائٹ کا غیر متوازن ہو جانا شامل ہے ۔

دوسری جانب اومیگا تھری کا استعمال ، آم ، ہرے پتے والی سبزیوں وغیرہ سے متعلق بھی کوئی شواہد موجود نہیں ہیں کہ ان کے استعمال سے قوت مدافعت مضبوط یا کووڈ 19 سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے ۔

ڈاکٹر فہیم کی جانب سے اپنے ٹوئٹ کے آخر میں سوشل میڈیا پر سنا مکی کو کورونا وائرس کا علاج بتائے جانے سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے اس بات پرزور دیا گیا کہ اگر کوئی غذائیت کی کمی کا شکار ہے تو اس وبا کے دوران وہ کورونا سے بچاؤ کے لیے غذائیت سے بھر پور غذا کا استعمال کرے۔

انہوں نے کہا ہے کہ کسی بھی چیز کا ضرورت سے زیادہ استعمال پیسوں اور وقت کا ضیاع ہے ، اس کے نتیجے میں آ پ کو صحت سے متعلق مشکلات لا حق ہو سکتی ہیں، واٹس ایپ گروپ کی ویڈیوز اور جعلی خبروں پر کان دھرنے کے بجائے احتیاطی تدابیر اکتیار کرتے ہوئے مجمع میں جانے سے گریز کریں، 6 فُٹ کا فاصلہ رکھیں ، بار بار ہاتھ دھوئیں اور ماسک کا لازمی استعمال کریں ۔

دوسری جانب اس وبا کے دوران کراچی کے آئسولیشن وارڈ میں فرائض انجام دینے والی ایک ینگ ڈاکٹر کی جانب سے بھی ٹوئٹر پر اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ سنا مکی کا استعمال کورونا وائرس کے لیے مفید نہیں ہے ۔

مقامی ڈاکٹر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سنا مکی پیٹ کی بیماریوں میں استعمال کی جا سکتی ہے مگر اس کا استعما ل پھیپھڑوں کے انفیکشن میں معاون نہیں ہے ، سنا مکی گیسٹرو انٹیسٹائنل ہربل دوا ہے ، اس کے استعمال سے متلی اور ڈائریا ہو سکتا ہے جس کے نتیجے میں بلڈ پریشر کی سطح گر سکتی ہے جو کہ صحت کے لیے مہلک ہے

طبی ماہر کے مطابق بہت سے لوگ سنا مکی کو کورونا کا علاج قرار دے رہے ہیں ، کورونا مریضوں کا صحت یاب ہونا اُن کے قوت مدافعت کے مضبوط ہونے پر انحصار کرتا ہے ، سنا مکی پھیپھڑوں میں موجود وائرس کے علاج کا سبب نہیں بن سکتی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں