وفاقی حکومت نے تین ہزار ارب روپے سے زائد مالیت کے خسارے پر مشتمل آئندہ مالی سال 2020-21 کیلئے بجٹ تیار کر لیا

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے تین ہزار ارب روپے سے زائد مالیت کے خسارے پر مشتمل آئندہ مالی سال 2020-21 کے لئے مجموعی طور پر 7 ہزار 5 سو 70 ارب روپے کے لگ بھگ حجم کے وفاقی بجٹ کا مسودہ تیار کرلیا ہے۔
بجٹ کے مسودے کو آئندہ ماہ کے پہلے عشرے میں حتمی شکل دے کر منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائےگا۔ وفاقی کابینہ کی منظوری سے آئندہ مالی سال 2020-21وفاقی بجٹ 12 جون کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائےگا۔
سرکاری ملازمین کے تنخواہوں میں اضافہ
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 20 فی صد تک اضافے کا امکان ہے علاوہ ازیں ملازمین کو ملنے والے ایڈہاک ریلیف میں سے دو ایڈہاک ریلیف تنخواہوں میں ضم کئے جانے کی بھی توقع ہے۔
بجٹ کے حجم میں دس فی صد اضافہ
ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے آئندہ بجٹ کے مجموعی حجم میں 10 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے اور آئندہ مالی سال کے لیے ساڑھے 7 ہزار ارب سے زیادہ کا وفاقی بجٹ پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق رواں سال وفاقی بجٹ میں 3 ہزار ارب روپے تک خسارے کا امکان ہے اس کے علاوہ آئندہ بجٹ میں بنیادی اشیائے خوردونوش پر ٹیکس کی شرح میں مزید کمی، کورونا سے نمٹنے اور کاروباری طبقے کے ریلیف کیلئے ایک ہزار ارب سے مختص کیے جانے کا بھی امکان ہے۔
مشینری کی درآمد پر ڈیوٹی میں چھوٹ
وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق ائندہ مالی سال 2020-21کے وفاقی بجٹ میں زراعت، توانائی کے منصوبوں کیلئے مشینری کی درآمد پر ریلیف کی تجویز زیر غور ہے، درآمدی مشینری پر کسٹم، ایکسائز ڈیوٹیز میں 3 فی صد تک کمی متوقع ہے۔ سٹاک مارکیٹ کے حوالے سے ٹیکسوں میں سہولیات دی جارہی ہیں اور بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف ساڑھے 4 ہزار ارب روپے سے زائد اورترقیاتی بجٹ 530 ارب روپے تک مختص کیے جانے کی توقع ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے زراعت، توانائی کے منصوبوں کیلئے مشینری کی درآمد پر ریلیف کی تجویز زیر غور ہے ذرائع کے مطابق درآمدی مشینری پر کسٹم، ایکسائز ڈیوٹیز میں 3 فیصد تک کمی کا امکان ہے۔ کرونا وائرس کے باعث بجٹ میں زیادہ ریلیف فراہم کیے جائیں گے۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ ریگولیٹری، ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹیز میں بھی 2 فیصد تک کمی متوقع ہے جبکہ دیگر شعبوں کیلئے بھی درآمدی مشینوں پر ڈیوٹی میں کمی کی تجویز زیر غور ہے، ایف بی آر حکام کے مطابق ڈیوٹی میں کمی سے منصوبوں کی لاگت میں کمی ہو گی، ڈیوٹیز میں ریلیف سے ریونیو میں کمی کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔ بجٹ میں تعمیراتی صنعت کو خصوصی مراعات دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ ترقیاتی منصوبوں کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 200 ارب سے زیادہ مختص کیے جانے کی تجویز زیر غور ہے۔