اے این پی دسویں قومی مالیاتی کمیشن کو مسترد کرتی ہے،اسفندیارولی خان

کمیشن میں غیرمتعلقہ افراد کی موجودگی صوبائی خودمختاری پر سمجھوتے کے برابر ہے
پنجاب سے تعلق رکھنے والا بندہ پشتونوں کی نمائندگی نہیں کرسکتا
موجودہ حکومت نے ہر چیز کو مذاق بنایا ہوا ہے، غیرمتعلقہ افراد قومی مالیاتی کمیشن کا حصہ بنانا نااہلی و مذاق ہے
منڈی بہاوالدین کے ایک فرد کو پشتونوں کے حقوق کی کیا پرواہ ہوسکتی ہے؟
کراچی کا بندہ بلوچستان کے حالات سے ناواقف ہے، کیا سوا کروڑ آبادی میں ایک بندہ انہیں نہیں مل سکتا
ہمارے لئے ہر بندہ محترم ہے لیکن اپنے حقوق کیلئے غیرمتعلقہ افراد کا انتخاب دراصل کسی اور کی خوشنودی ہے
یہ ایک آئینی مسئلہ ہے، دسویں قومی مالیاتی کمیشن کو ازسرنو تشکیل دیا جائے
این ایف سی کمیشن میںمشیرخزانہ و سیکرٹری خزانہ کی شمولیت غیرآئینی و غیرقانونی ہے
بدقسمتی سے تین صوبوں میں ایسے حکمران بٹھائے گئے ہیں جنہیں اپنے حقوق کا کوئی خیال ہی نہیں

پشاور: عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیارولی خان نے کہا ہے کہ اے این پی دسویں قومی مالیاتی کمیشن کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمیشن میں غیرمتعلقہ اور غیرمقامی افراد کی شمولیت صوبائی خودمختاری اور صوبائی حقوق پر سمجھوتے کے برابر ہیں، پنجاب سے تعلق رکھنے والا ایک فرد کبھی بھی پشتون قوم کا نمائندہ نہیں بن سکتا اور نہ ہی وہ ہمارے صوبے کے حقوق کی جنگ لڑسکتا ہے۔ باچاخان مرکز پشاور سے جاری بیان میں اے این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے ہر چیز کو مذاق بنایا ہوا ہے، انتہائی سنجیدہ نوعیت کے آئینی و قانونی معاملات کو اس طرح ڈیل کرنا پارلیمنٹ اور قانون کی توہین ہے۔ غیرمتعلقہ افراد کو قومی مالیاتی کمیشن کا حصہ بنانا نااہلی اور مذاق کی آخری حد ہے۔ منڈی بہائوالدین کے ایک فرد کو پشتونوں کے حقوق کی کیا پرواہ ہوسکتی ہے۔ کراچی کا بندہ بلوچستان کے حالات کا ادراک کس طرح کریں گے اورکیونکر اس صوبے کی حقوق کی بات کرے گا کیا اس صوبے کے سوا کروڑ آباد میں ایک بندہ انہیں نہیں مل سکا جو اس کمیشن میں بلوچستان کی نمائندگی کرسکتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے ہر بندہ محترم ہے لیکن اپنے حقوق کیلئے غیرمتعلقہ افراد کا انتخاب دراصل کسی اور کی خوشنودی ہے۔ یہ ایک آئینی مسئلہ ہے اور دسویں قومی مالیاتی کمیشن کو ازسرنو تشکیل دیا جائے۔ اسفندیارولی خان نے کہا کہ این ایف سی کمیشن میں مشیرخزانہ و سیکرٹری خزانہ کی شمولیت غیرآئینی و غیرقانونی ہے اور آئین کے آرٹیکل 160میں اسکی کوئی گنجائش ہی نہیں۔ بدقسمتی سے تین صوبوں میں ایسے حکمران بٹھائے گئے ہیں جنہیں اپنے عوام کے حقوق کا کوئی خیال ہی نہیں لیکن اے این پی ہر محاذ پر چھوٹے صوبوں کے حقوق کیلئے جنگ لڑتی رہے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں