امریکا میں خام تیل کی مارکیٹ کریش کرگئی ہے

غیر ملکی خبر رساں ادارکے مطابق  امریکی تاریخ میں پہلی بار خام تیل کی فی بیرل قیمت صفر سے بھی کم ہوکر منفی میں آگئی ہے۔

کورونا وائرس کے باعث جہاں دنیا بھر کی معیشتیں بدحالی کا شکار ہیں وہیں عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو شدید دھچکا لگا ہے۔

امریکی خام تیل کی قیمت چند گھنٹوں میں مسلسل کم ہوتی رہی اور 1 اعشاریہ 25  ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی جو امریکی تاریخ میں چار دہائیوں کی کم ترین سطح تھی بعدازاں یہ کم قیمت مزید کم ہوئی اور صفر سے بھی کم ہوکر منفی میں چلی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں ماہ فی بیرل تیل 28 ڈالر51سینٹ میں خریدا گیا جبکہ درآمدی چارجز 7 ڈالر 82 سینٹ فی بیرل ادا کیے گئے۔

دوسری جانب عوام نے حکومت سے بڑے ریلیف کی امیدیں لگا لی ہیں اور اس بات کا امکان ہے کہ اگلے ماہ سے تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی ہوگی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 26 روپے 75 پیسے سے 31 روپے فی لیٹر تک کمی ہوسکتی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ حکومت پیٹرول پرفی لیڑ35 روپے ٹیکس وصول کرتی ہے اس طرح پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 70 روپے 25 پیسے بنتی ہے۔

ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ دنیا بھر میں خام تیل ذخیرہ کرنے کی گنجائش تیزی سے ختم ہورہی ہے جس کے باعث  تیل کی قیمتوں میں مزید کمی ہو سکتی ہے۔

ماہر معاشیات سلمان شاہ کا بول نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تاھ کہ عالمی مارکیٹ تیل کی قیمت میں کمی سے پاکستان کی معیشت کو بہت فائدہ ہوگا، پاکستان کافی عرصے سے بہت مہنگا تیل خریدتا ہوا آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ پیٹرولیم مصنوعات میں ٹیکس کی مد میں کمی کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں