عوام کو زیادہ فائدہ دینے کے بجائے حکومت نے پٹرولیم قیمتوں پر ٹیکس بڑھا دیا

اسلام آباد (مہتاب حیدر) حکومت نے دو اہم مصنوعات پٹرول اور ڈیزل کی کھپت کے ذریعے کم سے کم 4 سے 5 ارب روپے اضافی بچانے کیلئے پی او ایل مصنوعات پر پٹرولیم لیوی میں اضافہ کردیا ہے۔

ایف بی آر کو درپیش ریوینیو شارٹ فال کو پورا کرنے کے لئے حکومت نے نان ٹیکس محصولات میں اضافے کے لئے آئی ایم ایف سے وعدے کیے ہیں۔ ابتدائی آٹھ ماہ میں ایف بی آر کا شارٹ فال 325 ارب روپے ہے۔

اب ایف بی آر کو اپنے 5238 ارب روپے کے نظرثانی شدہ ہدف کے حصول کے لئے باقی چار ماہ (مارچ تا جون) میں 2524 ارب روپے جمع کرنا ہوں گے جو ناممکن معلوم ہوتا ہے۔

اب حکومت نے نان ٹیکس محصولات پر انحصار بڑھانے کے لئے حکمت عملی اپنالی ہے۔ اس حکمت عملی پر عمل درآمد جاری ہے۔ نان ٹیکس ریوینیو میں اضافے کے ذریعے حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کو پٹری سے اترنے سے بچالیا ہے۔

اب اضافی اقدامات پر عمل درآمد کے بعد آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ 6 ارب ڈالرز ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی کے تحت 450 ملین ڈالرز مالیت کی تیسری قسط کی منظوری پر غور کرے گا۔

تاہم نان ٹیکس محصولات میں اضافے کے لئے حکومت نے یہ راستہ اختیار کیا ہے کیونکہ قومی فنانس کمیشن (این ایف سی) کے تحت یہ وفاقی تقسیم پذیر پول (ایف ڈی پی) کا حصہ نہیں بنتا اور اس ریوینیو میں صوبوں کا کوئی شیئر نہیں۔

ایف بی آر کے بڑھتے ہوئے خسارے کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت پٹرولیم لیوی میں اضافے کا فیصلہ کیا کیونکہ پی او ایل کی قیمتیں عالمی مارکیٹ میں کم ہوگئی تھیں اور خاطر خواہ انداز میں پٹرولیم لیوی میں اضافے کے ذریعے حکومت کے پاس صارفین کو مکمل فوائد فراہم نہ کرنے کا موقع موجود تھا۔

سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ پٹرولیم لیوی میں اضافہ عالمی مارکیٹ میں کم ہوجانے والی قیمتوں کے مکمل فوائد فراہم نہ کرنے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں