افغان امن کی طرف بڑا قدم، طالبان تشدد میں کمی شروع، امریکا سے معاہدہ 29 فروری کو ہوگا، پاکستان، روس اور نیٹو کا خیرمقدم

کابل،واشنگٹن، اسلام آباد (خبرایجنسیاں، جنگ نیوز) امریکااور طالبان کے درمیان ایک ہفتے کے لیے ”تشدد میں کمی“ کے معاہدے پر عملدرآمد کا آغاز آج 22فروری سے ہو رہا ہےجبکہ دونوں کے درمیان باقاعدہ افغان امن معاہدہ 29 فروری کو ہوگا۔

طالبان اور امریکا کےدرمیان امن معاہدے کے فیصلے پر پاکستان، روس اور نیٹو نے خیرمقدم کیاہے۔ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہاہےکہ تشدد میں کمی کے معاہدے کے دوران امن رہا تورواں ماہ کےآخر میں باقاعدہ امن معاہدہ ہوگا جس کے بعد افغان حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات کا آغاز ہوگا۔

ادھر ترجمان طالبان نے کہاہےکہ معاہدہ بین الااقوامی مبصرین کی موجودگی میں ہو گا، دونوں جانب قیدیوں کی رہائی کے بھی انتظامات کیے جائینگے، دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کہاہےکہ پہلی مرتبہ درست سمت میں چیزیں آگے بڑھ رہی ہیں۔

تفصیلات کےمطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے طالبان کے ساتھ معاہدہ 29 روری کو ہو سکتا ہے،امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی عرب کے دورے کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ تشدد میں کمی کے حوالے سے ہونے والی مفاہمت پر کامیابی سے عمل درآمد کی صورت میں امریکا اور طالبان کے مابین 29 فروری کو معاہدہ ہو سکتا ہے۔

ادھر طالبان کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکا اور طالبان کے مابین معاہدہ بین الااقوامی مبصرین کی موجودگی میں ہو گا، ذبیح اللہ مجاہد کاکہناتھاکہ دونوں جانب سے قیدیوں کی رہائی کے بھی انتظامات کیے جائینگے۔امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات 29 فروری کو معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد شروع ہوں گے۔

امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ابھی مشکلات کا سامنا ہے لیکن ابھی تک جو پیش رفت ہوئی ہے وہ امید افز ہے اور یہ ایک افغانوں کے لیے اہم موقع ہے جسے ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے۔

دوسری جانب افغانستان کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل نےبرطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات تصدیق کی کہ جمعہ کی شب 12 بجے سے فریقین پرتشدد کارروائیوں میں کمی لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایک ہفتے تک پرتشدد کارروائیوں کا سلسلہ رکا رہا تو تو آئندہ اختتامِ ہفتہ پر امن معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے، افغان حکومت اس منصوبے پر عمل درآمد کے لیے ’مکمل طور پر تیار‘ ہے ،پوری توجہ اس پر ہے کہ وہ ایک ہفتے کے اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اور ہم امن لا سکیں۔

ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغان سکیورٹی فورسز کو ’تیار‘ رہنے کا حکم بھی دیا گیا ہے جبکہ اس ’جنگ بندی‘ کے باوجود داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف آپریشن اور دیگر سرگرمیاں بدستور جاری رہیں گی۔

مبصرین کے مطابق اس معاہدے سے جہاں امریکہ افغانستان میں اپنی طویل جنگ کو اختتام دے سکے گا وہیں افغان حکومت کے لیے اس کے بعد مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔ ادھر پاکستان نے امریکا اور طالبان کے مابین 29فروری کو معاہدے پر دستخط کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ انٹرا افغان ڈائیلاگ کیلئے راہ ہموار کرے گا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے امریکااور طالبان کے درمیان معاہدے پر دستخط کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ امریکا اور طالبان کے مابین براہ راست بات چیت کی حمایت کی ہے، پاکستان نے شروع سے ہی اس عمل میں سہولت کاری کی ہے اور اس میں پیشرفت میں کردار ادا کیا ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان رواں ماہ 29 فروری کو معاہدے پر دستخط کا متمنی ہے، پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے امریکہ اور طالبان کے مابین معاہدے سے انٹرا افغان مذاکرات کیلئے راستہ ہموار ہو گا۔

ہم توقع رکھتے ہیں کہ افغان فریقین اس تاریخی موقع کو بروئے کار لاتے ہوئے افغانستان اور خطہ میں پائیدار امن و استحکام کی غرض سے جامع اور انکلوژو سیاسی تصفیہ کیلئے کام کریں گے۔

پاکستان پرامن، مستحکم، متحد، جمہوری اور خوشحال افغانستان کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ عالمی برادری افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کیلئے کوششوں میں اپنا کردار ادا کرے جس سے ایسے موافق حالات پیدا ہوں جس سے افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی ممکن ہو سکے۔

ادھر وزیراعظم عمران خان نے امریکا اور طالبان کے درمیان ممکنہ معاہدے کے ذریعے افغانستان میں قیام امن کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پہلی مرتبہ درست سمت میں چیزیں آگے بڑھ رہی ہیں، امریکا امن اور طالبان کے ساتھ مذاکرات چاہتا ہے، طالبان اب امریکا کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں، اگلے مرحلے میں سیز فائر ہو گا اور ممکنہ طور پر معاہدہ بھی ہو سکتا ہے۔

دوسری جانب بین الاقوامی برادری نے بھی امریکاا ور طالبان کی جانب سے امن معاہدے کے اعلان کا خیر مقدم کیاہے ۔

نیٹو نے کہاکہ معاہدہ افغانستان میں مستقل امن کی راہ ہموار کریگا جبکہ روس نے اس فیصلے کو جنگ کے خاتمےکیلئے ’’اہم موقع ‘‘ قرار دیاہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں