پی ایم سی آرڈیننس آئین کیساتھ فراڈ ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (عاصم جاوید ، اویس یوسف زئی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ فہد ملک کیس کی روشنی میں پی ایم سی آرڈیننس بلاشبہ آئین کیساتھ فراڈ ہے ، پی ایم ڈی سی کو ختم کر کے ملازمین کو فارغ کرنا آئین کے آرٹیکل 9 کے تحت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
طے شدہ قانون ہے کہ بنیادی حقوق سے متصادم قانون سازی کالعدم تصور ہو گی ، جن حالات میں پاکستان میڈیکل کونسل آرڈیننس 2019 جاری کیا گیا وہ آئین کے آرٹیکل 89 کے تقاضے پورے نہیں کرتے ، وزیراعظم مسابقتی عمل کے ذریعے میرٹ کے مطابق تعیناتیاں کرنے کے پابند ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان میڈیکل کونسل آرڈیننس 2019ءکو کالعدم قرار دینے اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل اور اس کے ملازمین کی بحالی کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
43 صفحات پر مشتمل فیصلہ عدالت عالیہ اسلام آباد کے جسٹس محسن اختر کیانی نے تحریر کیا ہے۔ فیصلے میں پی ایم ڈی سی کی بحالی اور پی ایم سی آرڈی نینس کالعدم قرار دینے کی وجوہات بیان کی گئی ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرڈی نینس کے تحت کونسل ممبران کی تعیناتی کیلئے وزیراعظم کو صوابدیدی اختیارات دئیے گئے ، آسامی مشتہر کر کے تمام پروفیشنلز کو اپلائی کرنے کا موقع دئیے بغیر کونسل کے ممبرز تعینات کئے گئے۔
شوکت خانم ہسپتال کے ڈاکٹر کی تعیناتی مفادات کے ٹکرائو کے زمرے میں آتی ہے ، وزیراعظم مسابقتی عمل کے ذریعے میرٹ کے مطابق تعیناتیاں کرنے کے پابند ہیں۔فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین کے مینڈیٹ کا احترام کرے۔
فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ فہد ملک کیس کی روشنی میں پی ایم سی آرڈیننس بلاشبہ آئین کے ساتھ فراڈ ہے ، طے شدہ قانون ہے کہ آئین سے متصادم قانون سازی کالعدم تصور ہو گی۔
عدالت نے فیصلے میں پی ایم سی آرڈی نینس کو اس کے نفاذ کی تاریخ سے کالعدم قرار دیتے ہوئے پی ایم ڈی سی کے تمام ملازمین کو بحال کر دیا ہے۔
عدالت نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت ان ملازمین کے حقوق کا تحفظ کرے ، پارلیمنٹ سے توقع ہے کہ وہ آئین کے آرٹیکل 89 کی دانش کو سمجھے ، موجودہ حالات میں آئین کے آرٹیکل 89 کا غلط استعمال ہو رہا ہے، اگر آئندہ آرڈی نینس نافذ کرنے کی ایمرجنسی صورتحال ہو تو منظوری سے قبل سمری میں وجوہات بیان کی جائیں۔
آئین کے آرٹیکل 89 کے مطابق صدر مطمئن ہو کہ آرڈیننس جاری کرنے کیلئے ہنگامی صورتحال موجود ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئندہ کسی ہنگامی صورتحال کی وجہ سے آرڈیننس کے اجراءکی ضرورت پیش آئے تو حکومت منظوری کے لئے سمری میں جواز بیان کرے۔
محض یہ کہہ دینا کہ ”پارلیمنٹ کا اجلاس نہ ہونے کی وجہ سے آرڈیننس جاری کرنا پڑا اور مختصر وقت میں اجلاس بلانا ممکن نہ تھا“ کافی نہیں ہے ، ایسی پریکٹس سے ظاہر ہوگا کہ حکومت پارلیمنٹ میں اکثریت کی کمی یا قانون سے نابلد مشیروں کے غلط مشوروں پر آئین کے تحت حاصل سیاسی اتھارٹی کو استعمال کرنے کے اہل نہیں ۔