قومی اسمبلی، بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سرعام پھانسی دینے کی قرارداد منظور، پیپلز پارٹی اور 2 وزراء مخالف

اسلام آ باد(نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں)قومی اسمبلی نے نوشہرہ کی آٹھ سالہ بچی عوض نور کے وحشیانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بچوں کے ایسے شرمناک اور سفاکی سے قتل کے واقعات کو روکنے کیلئے زیادتی کے بعد قتل کرنے والوں کو نہ صرف سزائے موت دی جا ئے بلکہ سرعام پھانسی دی جا ئے۔
یہ قرار داد وزیر مملکت پا رلیما نی امور علی محمد خان نے پیش کی۔ ایوان نے کثرت رائے سے قرار داد کی منظوری دی جبکہ پیپلزپارٹی نے اس کی مخالفت کی۔ قرار داد پررکن اسمبلی عمران خٹک ، اعجاز شاہ اور مولانا عبدالاکبر چترالی سمیت چھ ممبران کے دستخط ہیں۔
علی محمد خان نے کہا کہ یہ قررادداد اللّٰه تعالیٰ نے منظور کرائی ہے جو چاہتے ہیں کہ ملک میں قرآن وسنت کا نظام نافذ ہو‘میں ایوان کو سلام پیش کرتاہوں‘یہ معاملہ انسانی حقوق کی قائمہ کمیٹی میں بھی زیر بحث آیاتھا لیکن پیپلز پارٹی نے سزائے موت کی تجو یز سے اتفاق نہیں کیا۔
پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ جن عالمی چارٹرز پر پاکستان نے دستخط کررکھے ہیں وہ سرعام پھانسی کی اجازت نہیں دیتے ‘معصوم بچیوں سے زیادتی کے ملزم کو عمرقید کی سزادیں اورضمانت نہ ہونے دیں تاکہ وہ ساری عمر جیل میں رہے ‘سرعام پھانسی کی تجویز پرغور وفکر کرلیں ‘ اس سزا سے کئی ممالک ناراض ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سزائیں زیادہ کرنے سے جرائم ختم نہیں ہوتے‘ جن جرائم کی سزا موت ہے کیا وہ رک گئے ہیں ۔ دوسری جانب تحریک انصاف کے دووفاقی وزراء نے بھی سرعام پھانسی کی سزاکی مخالفت کردی ہے۔
وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے اپنے بیان میں سرعام پھانسی سے متعلق قرارداد کی بھرپورمذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ قومی اسمبلی میں سرعام پھانسی سے متعلق پاس ہونے والی قرار داد پارٹی کی حدود سے باہر تھی‘ اس قرارداد کوحکومتی سرپرستی حاصل نہیں تھی بلکہ یہ ایک انفرادی عمل تھا، ہم میں سے بہت سے افراد نے اس کی مخالفت کی ہے تاہم میں میٹنگ میں ہونے کی وجہ سے قومی اسمبلی نہیں جا سکی۔
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سرعام پھانسی کے حوالے سے قرارداد کی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔ جمعہ کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ اس طرح کے قوانین تشدد پسند معاشروں میں بنتے ہیں‘ بربریت سے آپ جرائم کے خلاف نہیں لڑ سکتے ، یہ انتہا پسندانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ دنیا کی تاریخ میں یہ سب ہو چکا ہے، اس طرح کی سزائیں قبائلی معاشروں میں ہوتی ہیں جہاں انسان اور جانور ایک برابر ہیں‘ مہذب معاشرے مجرموں کو سزا سے پہلے جرم روکنے کی تدبیر کرتے ہیں‘ایسی سزاؤں سے معاشرے بے حس ہو جاتے ہیں اور سزا اپنا اثر کھو دیتی ہے۔