ملک بھر میں مہنگائی کا طوفان، سبزیاں بھی عوام کی پہنچ سے دور ہوگئیں

کراچی / کوئٹہ / لاہور( اسٹا ف رپورٹر ) ملک بھر میں مہنگائی کا طوفان آگیا ہے، آٹا، روٹی، دودھ، چینی، پیاز کے بعد سبزیاں بھی عوام کی پہنچ سے دور ہو گئیں، ٹماٹر کی قیمت میں ہوشربا اضافہ ہوا اور اس کی قیمت نے نیا ریکارڈ قائم کردیا، شہروں میں 200 سے 300 روپے فی کلو فروخت ہورہا ہے جبکہ دیہات میں بھی ٹماٹر مہنگا ہے، آٹا 10 سے 15روپے مزید مہنگا ہوگا جبکہ چینی 90 روپے کی ہوگئی،51 بنیادی اشیاء میں سے 43 کی قیمت میں289 ؍ فیصدتک اضافہ ہوا ہے۔
ادرک 500، پیاز200، گوبھی 150روپے فی کلو میں فروخت ہونے لگی، مٹر، بھنڈی، توری اور کریلا سمیت تمام سبزیوں کے نرخ آسمان کو چھونے لگے ہیں، مٹر 120، توری 70 روپے فی کلو مہنگی ہو گئی، لہسن 20 ؍ اور ادرک 70 روپے فی پاؤ مہنگا ہوگیا کریلا 60 سے 100روپے فی کلو مہنگا ہوگیا ہے ۔ تمام تر انتظامی دعوئوں اور اقدامات ناکام ہوگئے اور سبزیوں اور پھلوں کے نرخ قابو میں نہیں، عوام گرانفروشوں کے رحم و کرم پر ہیں، منہ مانگے دام دینے پر مجبور ہیں جبکہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں غیر فعال ہوگئیں۔
کراچی سے اسٹاف رپورٹر کے مطابق مہنگائی اور خصوصاً کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے نے غریب اورمتوسط طبقے کی زندگی کی مزید مشکل بنا دیا ہے، کراچی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ٹماٹر کی قیمت 250 سے 280 جبکہ بعض علاقوں میں 300؍ روپے فی کلو کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے، سبزی منڈی میں ٹماٹر کی فی کلو قیمت 200 روپے کی سطح عبور کر گئی ہے تھوک فروشوں کے مطابق یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ٹماٹر کی تھوک میں قیمت 200 روپے فی کلو سے بڑھ گئی، ٹماٹر کی قیمت میں اضافے کی وجہ ملکی فصل میں کمی جبکہ پڑوسی ملک ایران اور افغا نستان سے ٹماٹر کی آمد میں نمایاں کمی ہے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ بلوچستان میں ٹماٹر کی فصل اچھی نہیں تھی اس لیے ڈیمانڈ کے مقابلے میں سپلائی کم ہے تاہم چند ہفتوں بعد ، سندھ کے شہروں سے ٹماٹر کی فصل مارکیٹ میں آجائے گی جس کے بعد ٹماٹر کی قیمت کم ہو جائے گی، 30سے 40 روپے کلو میں فروخت ہونے والا پیاز بھی آج کل 75سے 100 روپے میں فروخت ہو رہا ہے اس کی وجہ ملکی پیاز کی بڑے پیمانے پر برآمد ہے اگر حکومت پیاز برآمد کرنے پر پابندی عائد کر دے تو ملکی ضرورت پوری کرنے کے لیے ملک میں پیاز کی فصل اچھی ہے لیکن حکومت پیاز برآمد کرکے زر مبادلہ کما رہی ہے انڈیا میں پیاز کی اچھی فصل نہ ہونے کہ وجہ سے ہمارے پاس پیاز کی برآمد کے آرڈر زیادہ آرہے ہیں۔
دوسری جانب فلور ملز مالکان کو نومبر میں ریکارڈ ڈیڑھ لاکھ میٹرک ٹن گندم اور اکتوبر میں 41 ہزار میٹرک ٹن گندم رعایتی نرخوں پر جاری کی گئی لیکن شہر بھر میں آٹے کے نرخ 10 سے 15 روپے فی کلو بڑھا دیئے گئے ہیں چکی مالکان نے آٹے کے قیمت 48 اور 50 روپے فی کلو سے بڑھا کر 58 اور60 روپے فی کلو کر دیا ہے، تمام فلور مل مالکان نے بھی آٹے کی قیمت میں 10سے 12 روپے کا اضافہ کر دیا ہے، اسی طرح چینی کی قیمت خاموشی سے 70روپے سے بڑھا کر 82 سے 90 روپے کر دی گئی ہے، سر کاری اعداد وشمار کے مطابق نومبرکے پہلے ہفتے میں ٹماٹر، آلو، پیاز، لہسن، گھی، انڈوں، دالوں اورمٹن سمیت 20 اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 22فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ہفتے کے دوران مارکیٹ میں کھانے پینے اور روزمرہ استعمال کی 51؍ بنیادی اشیاء میں سے 43؍ اشیاء کی قیمت میں گزشتہ سال کےمقابلے میں289 فیصدتک اضافہ ریکارڈکیاگیا،جس کے باعث ہفت روزہ بنیاد پرمہنگائی میں اضافے کی اوسط شرح19اعشاریہ 03؍ فیصد تک پہنچ گئی۔
سرکاری اعدا د وشمار کے مطابق ٹماٹرکی قیمت گزشتہ سال سے289 فیصد، پیاز 169؍ فیصد اور لہسن کی قیمت 125 فیصد زائد ہوچکی ہے، دال مونگ ایک سال میں 61؍ فیصد، آلو 46؍ فیصد، دال ماش 40 فیصد اور چینی 33 فیصد مہنگی ہوچکی ہے۔
کوئٹہ سے نمائندہ جنگ کے مطابق میں پھلوں، سبزیوں، دالوں، آٹا، چینی، گھی، چائے، مصالحہ جات، بیکری آئٹمز، خشک میوہ، دودھ دہی سمیت تمام خوردنی اشیاء کی قیمتوں میں60 سے80 فیصد کا اضافہ ہوا۔پھلوں میں انار 120 سے180 روپے فی کلو، سیب 160 سے200، چیکو 100 سے140، انگور 140 سے160، پپیتا 160 سے180، ناشپاتی 200 روپے فی کلو جبکہ کیلا درجن 120 روپے تک فروخت ہورہا ہے۔
اسی طرح سبزیوں میں کدو 60 روپے فی کلو، گاجر50 سے60 روپے، ٹماٹر 140 سے160، کھیرا 70 سے 80، توری100 سے120، بھنڈی120 سے140، گوبھی 100، بندگوبھی 120، شملہ مرچ 200، مٹر 180، پیاز 80، آلو50، کریلا100 روپے فی کلو تک فروخت ہوا، اسی طرح پائو سبز مرچ 60، ادرک100، لہسن 80 روپے تک فروخت ہورہا ہے۔
اسی طرح بکرے کا گوشت فی کلو 900، بڑا گوشت 550، مغز 100، پائے درجن 1000 روپے تک فروخت ہورہے ہیں جبکہ پولٹری مصنوعات میں مرغی کا گوشت فی کلو 260، زندہ مرغی 220، انڈے فی درجن 140، دیسی انڈے 180 اور دیسی مرغی کا گوشت فی کلو 480 روپے تک فروخت ہورہا ہے۔
حالیہ اس مہنگائی کی بدترین لہر نے بنیادی ضروری اشیاء کی قیمتوں کو متاثر کیا ہے۔ دودھ فی لیٹر 110، دہی فی کلو120 سے 130 روپے تک فروخت کی جارہی ہے۔
کوئٹہ کی مچھلی مارکیٹ میں بھی زبردست گرانی دیکھی جارہی ہے۔ سائمن فی کلو 500، راہو 480، پام فلیٹ فی کلو 500، سنگھاڑہ 400، فنگرفش 380 روپے تک فروخت کی جارہی ہے اسی طرح بیکری آئٹمز جن میں ڈبل روٹی، کیک، بسکٹ وغیرہ شامل ہیں کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ کوئٹہ جسے ڈرائی فروٹ حب کہا جاتا ہے لیکن اب یہاں بھی خشک میوہ جات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔
بادام کاغذی فی کلو 1600 سے1800، پستہ 1800، کاجو 1600، امریکن بادام 1200، سفید بیج 400، کشمش 500، انجیر 1200، چلغوزہ 7800، ناریل 350، چھوارے 280 روپے فی کلو تک فروخت ہورہے ہیں اسی طرح دالوں میں دال چنا 160، دال ماش 240، مونگ 190، مصور 140، چنے 200، لوبیا200، چاول 200، میدہ 80، آئل فی لیٹر 240، چائے کی پتی 740، سبز چائے 560 روپے فی کلو تک فروخت کی جارہی ہے۔
دوسری جانب آٹے کی قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کی وجہ سے کوئٹہ کے نان بائیوں نے اتوار کو تندور بند رکھے 20 کلو آٹے کا تھیلہ 1020، 50 کلو 2520، 100 کلو5040 روپے میں فروخت ہورہا ہے جبکہ تندور میں380 گرام کی روٹی پہلے 20 روپے میں فروخت ہورہی تھی تاہم اب تندور مالکان نے روٹی کے ریٹ بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے اور ہڑتال کررکھی ہے۔
تاہم انتظامیہ کی جانب سے مذاکرات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق ادویات کی قیمتوں میں بھی 80 سے100 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے اور حالیہ مہنگائی کی لہر نے غریب عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ عوامی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ تبدیلی کے دعویداروں نے غریب عوام کا بھرکس نکال دیا ہے۔ ڈیڑھ سال کے عرصے میں مہنگائی کی شرح میں سو فیصد اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئی ہے۔ عوامی حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ غریب عوام کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے خوردنی اشیاء کی قیمتوں میں کمی کی جائے۔
لاہور سے نمائندہ جنگ کےمطابق ٹماٹرکی قیمت میں 95روپے اضافہ ہوگیا، 300 روپے کلو تک پہنچ گئے، دیگر سبزیوں کے نرخ بھی آسمان پر پہنچ گئے، لاہور میں ریٹیل میں ٹماٹر کی قیمت بعض علاقوں میں 250 سے 300 روپے تک پہنچ گئی ہے مارکیٹ کمیٹی کے مطابق اس کا تھوک ریٹ 155 روپے سے 165 روپے فی کلو تک ہے جبکہ گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹماٹر کی فی کلو قیمت 120 سے 125 روپے فی کلو تھی اور 27 اکتوبر کو اس کا ریٹ 90 سے 95 روپے فی کلو تھا۔
اس طرح سرکاری ادارہ کے مطابق دو ہفتوں میں تھوک میں اس کے ریٹ میں 65 سے 75 روپے فی کلو کا اضافہ ہوا ہے ٹماٹر کی قیمت نے ڈالر کی قیمت کو بھی مات دے دی ہے۔
ٹماٹر کی قیمت میں اضافہ کے بارے میں صارفین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کا ٹماٹر سمیت دیگر سبزیوں کی قیمتوں پر بھی کوئی کنٹرول نہیں اور آڑھتی ہی ریٹ کنٹرول کرتے ہیں جس کا براہِ راست اثر عام شہری پر پڑتا ہے۔
ریٹ لسٹ کے مطابق کوئی چیز فروخت نہیں ہوتی کیونکہ مارکیٹ کمیٹی اور پرائس کنٹرول مجسٹریٹس دکانوں پر صرف ریٹ لسٹ چیک کرتے ہیں لیکن ان کی خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔
ٹماٹر کے کاروبار سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ پنجاب کے اکثر شہروں میں سندھ سے ٹماٹر آ رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مقامی سطح پر ٹماٹروں کی فصل ابھی تک تیار نہیں ہوئی لیکن مارکیٹ میں اس کی طلب بڑھ چکی ہے۔